بار[2]

( بار[2] )
{ بار }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت میں اصل لفظ 'وار' ہے اس سے ماخوذ اردو زبان میں اصلی معنی میں ہی 'بار' مستعمل ہے سب سے پہلے ١٥٢١ء میں "خالق باری" میں مستعمل ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث )
جمع   : باریں [با + ریں (یائے مجہول)]
جمع استثنائی   : بارْہا [بار + ہا]
جمع غیر ندائی   : باروں [با + روں (واؤ مجہول)]
١ - باری، نوبت، دانو۔
 تمہاری بزم میں دیکھیں کب اپنی بار آئے جو اٹھ کے دو گئے پہلو سے اور چار آئے    ( ١٨٧٢ء، دیوان قلق، مظہر عشق، ١٩٢ )
٢ - وقت۔
 ہوا غم غلط آئی عشرت کی بار زہے فتح و فیروزی سازوار    ( ١٨٦٦ء، جادہ تسخیر، ٢٦٥ )
٣ - عرصہ، دیر۔
 مارے توں جلاوے بھی اختیار ہے ترے کام کرنے نہ کچ بار ہے      ( ١٧١٢ء، اسماعیل امروہوی، وفات نامہ بی بی فاطمہ (ق)، ١ )
  • time
  • turn;  occasion
  • opportunity;  delay;  day of the week;  Saturday;  prohibition
  • obstacle
  • obstruction
  • gate
  • door
  • door-way
  • threshold
  • entrance;  admission
  • admittance;  permission
  • sitting of a sovereign
  • tribunal
  • assembly
  • convention
  • congress;  a suffix forming Persian "nouns of multitude