کالی بلا

( کالی بَلا )
{ کا + لی + بَلا }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کالی' بطور صفت کے بعد عربی اسم 'بَلا' بطور موصوف ملنے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - نہایت کالی چڑیل۔
 پھر کہا حال شعلہ جادو کا کہ وہ اک دیونی ہے کالی بَلا      ( ١٨٨٥ء، مثنوی عالم، ٩٨ )
٢ - [ کنایۃ ]  نہایت کالی بدصورت یا ڈرائونی صورت کی عورت۔
 اک کالی بلا سے ابھی پیچھا نہیں چھوٹا ساتھ اپنے لگا لائے وہ اک گوری بلا اور      ( ١٩٢٨ء، بہارستان، ٧٥٩ )
٣ - [ مجازا ]  خوفناک مصیبت، وبالِ جان۔
 یہ رات بھیانک ہجر کی ہے کاٹیں گے بڑے آرام سے ہم ٹلنے کی نہیں یہ کالی بلا سمجھے ہی ہوئے تھے شام سے ہم      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ١٨٤ )
  • great evil
  • ugly dark woman