بچشم

( بَچَشْم )
{ بَچَشْم }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں حرف جار اور اسم سے مرکب ہے اور بطور حرف ایجاب مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی زبان سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت میں ہی مستعمل ہے۔ ١٨٤٨ء میں "تاریخ ممالک چین" میں مستعمل ملتا ہے۔

حرف ایجاب
١ - منظور، قبول۔
"میں نے جواب میں یہی کہا کہ بچشم!"      ( ١٩٢٨ء، حیرت، حاجی بابا اصفہانی (ترجمہ)، ٣١٣ )
٢ - اپنی خوشی سے، بلا جبر و اکراہ، بسر و چشم۔
"ہر بزرگ کی مرضی کے موافق کام کرنا، عین خداوند تعالٰی کی رضا کو بچشم بجا لانا۔"      ( ١٨٤٨ء، تاریخ ممالک چین، ١٠٩:١ )
٣ - تعمیل کرتا ہوں، بجا لاتا ہوں۔
"اردلی بچشم کہہ کر چلا جاتا ہے۔"      ( ١٨٩٩ء، ہیرے کی کنی، ٧١ )