گھونسلا

( گھونْسْلا )
{ گھونْس (و مجہول، ن غنہ) + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'گھوس' کے ساتھ 'لا' بطور لاحقۂ تصغیر' لگانے سے 'گھونسلا' بنا اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : گھونْسْلے [گھونْس (و مجہول، ن غنہ) + لے]
جمع   : گھونْسْلے [گھونْس (و مجہول، ن غنہ) + لے]
جمع غیر ندائی   : گھونْسْلوں [گھونْس (و مجہول، ن غنہ) + لوں (و مجہول)]
١ - جھونجھ، چڑیوں اور پرندوں کا گھر (عموماً تنکوں سے بنا ہوا)، تنکوں سے بنا ہوا پرندوں کا گھر، آشیانہ، جھونج۔
"ایک بپا (پرندہ) اپنا گھونسلا جس طرح ہزاروں سال پہلے بناتا تھا۔"      ( ١٩٨٥ء، نقد حرف، ١٢٨ )
٢ - [ مجازا ]  چھوٹا سا مکان، گھروندا، جھونپڑا۔
"میجر جنرل قاضی نے انہیں واپس اپنے اپنے گھونسلے میں بٹھایا۔"      ( ١٩٧٧ء، میں ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ١٦٨ )