جنگلی کبوتر

( جَنْگْلی کَبُوتَر )
{ جَنْگ (ن غنہ) + لی + کَبُو + تَر }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اردو اسم صفت 'جنگلی' کے ساتھ فارسی اسم 'کبوتر' لگنے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٩١ء میں "رسالہ کبوتر بازی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - ایک فاختائی رنگ کا کبوتر جو عموماً جنگل میں یا اونچی عمارتوں اور مکانوں میں گھونسلا بنا کر رہتا ہے، یہ پالتو نہیں ہوتا۔
"یہ کبوتر جنگلی کبوتر سے خوشنما اور نازک اور تیز پر ہوتے ہیں۔"      ( ١٨٩١ء، رسالہ کبوتر بازی، ٤ )
٢ - [ مجازا ]  جو کسی سے مانوس نہ ہو اور الگ تھلگ رہے؛ بیوقوف، کودن، نادان۔
"عورت جانور ہے جانور سے بدتر ہے ایسی عورتوں کو جنگلی کبوتروں کو مرد بے شعور کہتے ہیں۔"      ( ١٩٠١ء، راقم، عقد ثریا، ٣٥ )