جنگلا[2]

( جَنْگْلا[2] )
{ جَنْگ (ن مغنونہ) + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


جنگلیہ  جَنْگْلا

سنسکرت کے اصل لفظ 'جنگلہ' سے ماخوذ اردو زبان میں 'جنگلا' مستعمل ہے اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے ١٧٨٢ء میں "دیوان زادہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : جَنْگْلے [جَنْگ (ن غنہ) + لے]
جمع   : جَنْگْلے [جَنْگ (ن غنہ) + لے]
١ - [ موسیقی ]  ایک راگ کا نام جو سہ پہر کو گایا جاتا ہے۔
"مغنیوں نے ہمیر کی راگنی اور جنگلے میں ناگر کا یہ خیال گانا اور بجانا شروع کیا۔"      ( ١٩٥٧ء، لکھنؤ کا شاہی اسٹیج، ٧٤ )
٢ - لے، سر، تان۔
"جب پنجرے سے چھٹ جاتے ہیں تو درختوں پر جاتے ہی اپنا جنگلا بولنے لگتے ہیں۔"      ( ١٨٨٧ء، سنحندان فارس، ٤٦:٢ )
٣ - ایک مچھلی جو بارہ انچ لمبی ہوتی ہے بنگال کی ندیوں میں بہت ملتی ہے، اناج کے وہ پیڑ یا ڈنٹھل جن سے اناج کے دانے نکال لیے گئے ہوں۔ (شبد ساگر)