جنگ جوئی

( جَنْگ جوئی )
{ جَنْگ (ن مغنونہ) + جو (واؤ مجہول) + ئی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'جنگ' کے ساتھ مصدر 'جستن' سے مشتق صیغۂ امر 'جو' لگا کر 'ئی' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے مرکب 'جنگ جوئی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٩٨ء میں سرسید کے "مکمل مجموعہ لیکچرز و اسپیچز" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - لڑائی، جھگڑا، کٹ حجتی۔
 جنگ جوئی خصماً رکھ نہیں سکتے جائز ان کی خواہش ہے کہ لفظوں کی بھی تکرار نہ ہو      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢، ٣٣:٣ )