بتکلف

( بَتَکَلُّف )
{ بَتَکَل + لُف }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ حاصل مصدر 'تکلف' کے ساتھ فارسی حرف جار 'ب' بطور سابقہ لگانے سے 'بتکلف' مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٨٩٢ء میں نذیر کے "لیکچروں کا مجموعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - کوشش اور کاوش کے ساتھ، کوشش و کاوش سے۔
"اور بتکلف کہی بھی تو پسینے پسینے ہوئے چلے جا رہے ہیں۔"      ( ١٨٩٢ء، لیکچروں کا مجموعہ، نذیر، ٤:١ )