عقدہ کشائی

( عُقْدَہ کُشائی )
{ عُق + دَہ + کُشا + ای }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عقدہ' کے بعد فارسی صیغہ امر 'کشا' کے بعد 'ئی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب 'عقدہ کشائی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٩٢ء کو "عجائب القصص" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - گرہ کھولنا، دقت دور کرنا، مشکل حل کرنا، پیچیدہ بات سلجھانا۔
"ان سے درخواست کی کہ اس معمہ کی عقدہ کشائی میں وہ میری رہنمائی فرمائیں۔"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ١٧٥ )
  • The opening or untying of knots
  • the solving of difficulties