عقدہ کشا

( عُقْدَہ کُشا )
{ عُق + دَہ + کُشا }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عقدہ' کے بعد فارسی مصدر 'کشادن' سے صیغہ امر 'کشا' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٣٩ء کو "کلیاتِ سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - گرہ کھولنے والا، دقت دور کرنے والا، مشکل حل کرنے یا آسان کرنے والا، پیچیدہ مسلہ سلجھانے والا۔
"کلوبطرہ: جلدی سے دستِ عقدہ کشا میرے کام کر۔"      ( ١٩٨٤ء، قہر عشق (ترجمہ)، ٤٣٧ )