عقد ثریا

( عَقْدِ ثُرَیّا )
{ عَق + دے + ثُرَیْ + یا }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عقد' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر عربی ہی سے اسم 'ثریا' لگانے سے مرکب 'عقدِثریا' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٠٣ء کو "گل بکاؤلی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سات ستاروں کا مجموعہ جو ہار کی طرح نظر آتا ہے، عقدِ پروین، سات سہیلیوں کا جھمکا۔
 عقد پروین خوشۂ انگور ہیں چرخ ہشتم کا گماں ہے تاک پر      ( ١٨٧٥ء، دیوان یاس، ٨٢ )