عقد موالات

( عُقْدِ مُوالات )
{ عُق + دے + مُوا + لات }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عقد' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر عربی ہی سے اسم 'موالات' لگانے سے مرکب 'عقدِ موالات' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٦٧ء کو "نورالٰہدایہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - [ فقہ ]  کسی مجہول النّسب شخص کا دوسرے کو اپنا مولٰی اور وارث بنانے کا قول و قرار۔
"اس سے عقد موالات مراد ہے، اس کی صورت یہ ہے کہ کوئی مجہول النسب شخص دوسرے سے یہ کہے کہ تو میرا مولٰی ہے میں مرجاؤں تو تو میرا وارث ہو گا اور میں کوئی جنایت کروں تو تجھے دیت دینی ہو گی۔ دوسرا کہے میں نے قبول کیا اس صورت میں یہ عقد صحیح ہو جاتا ہے اور قبول کرنے والا وارث بن جاتا ہے۔"      ( ١٩١١ء، تفسیر القرآن الحکیم، مولانا نعیم الدین مراد آبادی، ١٣٣ )