فعل متعدی
١ - کسی چیز کو کھرل، کونڈی وغیرہ میں ڈوئی یا گھوٹے وغیرہ سے چلا کر باریک کرنا۔
"جب پیاز سرخ ہو جاتی تو چاروں سیخیں اور چاروں بھیجے اس میں ڈال کر گھونٹ دیتے۔"
( ١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٤٩ )
٢ - کسی چیز کی سطح کو مہرے وغیرہ سے چکنا کرنا۔
"انسان پتھروں کو توڑ کر . کھالوں کے گھونٹنے کے لیے آلات بناتا تھا۔"
( ١٩٥١ء، تاریخ تمدن ہند، ٢٠ )
٣ - استرے سے خوب صاف کرنا، اچھی طرح مونڈنا، مونڈ کر چکنا کرنا۔
"حجام نے پھر استرا پھیرا، خوجی نے پھر ٹٹول کر کہا اور گھوٹو، ابھی کھونٹی باقی ہے۔"
( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ٢٧٧:٢ )
٤ - [ گلا ] اتنا دبانا کہ دم رکنے لگے، (گردن) مروڑنا، گلا دبانا کہ سانس رکنے لگے پارک جائے۔"
ابھر ابھر کے مٹے آہ! حوصلے اکثر کہ ہیں کمند سے گھونٹے گئے گلے اکثر
( ١٩١٠ء، سرور، جہاں آبادی، خمکدۂ سرور، ٢٦٩ )
٥ - سانس بند کرنا، روکنا۔
"فرد کے خیال پر وہ ایک دم ماضی کی دم گھوٹنے والی قضا سے لوٹ آئیں۔"
( ١٩٦٦ء، دو ہاتھ، ٢٢١ )
٦ - ضیق میں رکھنا، تنگ کرنا، ستانا، تڑپانا۔
"یہ سنگ دل انسان اس بے زبان بچی کو گھونٹ گھونٹ کر موت کے گھاٹ اتارے گا۔"
( ١٩٢٩ء، خاتون، ١٥ )
٧ - بار بار دہرانا، متواتر اعادہ کرنا، رٹنا۔
"چلتے وقت والد صاحب نے دو کتابیں خرید دیں، الکلام اور سائل شبلی انہیں لا کر سیتا پور میں گھوٹنا شروع کیا۔"
( ١٩٧٤ء، معاصرین، ٦٦ )
٨ - (دل میں) دبا دبا کر رکھنا، ضبط کرنا۔
"اوپر بہت کچھ کڑوی کسیلی سنا گئی ہوں، مگر ایسی تخلیاں دل میں گھونٹی نہیں جاسکتیں۔"
( ١٩٤٤ء، حرف آشنا، ٦٦ )