عقد ثانی

( عَقْدِ ثانی )
{ عَق + دے + ثا + نی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عقد' بطور موصوف اور عربی ہی سے مشتق صفت عددی 'ثانی' لگانے سے مرکب توصیفی 'عقدِ ثانی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٢٢ء کو "گوشہ عافیت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - دوسری شادی، دوسرا نکاح۔
"غالب نے کہیں بھی دوسری شادی کرنا تو کجا عقد ثانی کے خیال کی طرف اشارہ بھی نہیں کیا ہے۔"      ( ١٩٨٩ء، قومی زبان، کراچی، فروری، ٢٩ )