عفیف

( عَفِیف )
{ عَفِیف }
( عربی )

تفصیلات


عفف  عَفِیف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - پارسا، پاک دامن۔
"پاکدامن اور عفیف رہتی ہیں تاکہ یسوع اُنہیں اپنی دلہن بنالے۔"      ( ١٩٤٣ء، تائیس (ترجمہ)، ٢٥٠ )
٢ - پاکیزہ۔
"اس کا طرز بیان باعتبار اس کے مضامین و اغراض کے عفیف، عالی شان اور تہدید آمیز ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، معارف القرآن، ١٠٨:١ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - پارسا مرد، بدکاری سے پرہیز کرنے والا مرد، نیکو کار مرد۔
"ایک ساحر . خواص اشیا میں انقلاب پیدا کر سکتا ہے مگر کافر کو مومن، بدکار کو عفیف . نہیں بنا سکتا۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٨٨:٣ )
  • پارسا
  • پَرہِیزْ گار
  • Abstinent
  • continent
  • chaste
  • virtuous
  • decent
  • modest
  • decorous