پہنچا ہے کہاں قلم کہاں سے اب عطفِ عناں کرو یہاں سے
( ١٨٨٢ء، مادر ہند، ١٧ )
٢ - مڑنا، پھرنا، گھوم جانا۔
مبدا کے پاس اس کا نصف قطر . ہے اور وہاں اس کا نفطۂ عطف بھی واقع ہے۔"
( ١٩٣٩ء، طبعی مناظر، ٧٨ )
٣ - موڑ، خمیدگی، گھماؤ۔
"قلعے میں داخل ہونے کے راسے میں ایک موڑ (عطف) بنایا جاتا تھا۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٧٨١:٣ )
٤ - [ قواعد ] "و" اور "اور" وغیرہ کے ذریعے ایک کلمے یا جملے کو دوسرے کے ساتھ ملانا یا ایک حکم میں شامل کرنا۔
"جس پر عطف کیا جاتا ہے اس معطوف علیہ کہتے ہیں، جس کا عطف کرتے ہیں وہ معطوف کہلاتا ہے، معطوف حرف عطف کے بعد آتا ہے اور معطوف علیہ پہلے۔"
( ١٩٧٣ء، جامع القواعد (حصہ نحو)، ١٦٢ )
٥ - مہربانی، شفقت۔
"عطف تو تجھے خوفناک چیز سے بچاویگا اور لطف مقدر کو سہل و آسان کر دے گا۔"
( ١٨٨٨ء، تثنیف الاسماع، ١٨ )
٦ - اعراض، رو گردانی۔
"یہ عطف اور یہ عذر کہ والدہ صاحبہ سے ملنے چلے گئے تھے برائے بیت اور چیشتان ہے۔"
( ١٩١٦ء، سوانح خواجہ معین الدین چشتی، ٢١٥ )