عطر سہاگ

( عِطْرِ سُہاگ )
{ عِط + رے + سُہاگ }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عطر' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر ہندی سے ماخوذ اسم 'سہاگ' لگانے سے مرکب 'عطر سہاگ' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٨٤ء کو "سحرالبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کئی عطر ملا کر بنایا ہوا عطر جس کی خوشبو بہت تیز ہوتی ہے۔ یہ دلہنوں کے استعمال کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔
 عطر دان میں گل نرگس وہ بھرے عطر سہاگ سارے گل بھرنے لگیں بلبل بے تاب کا دم      ( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٢٨٩ )