عطار

( عَطّار )
{ عَط + طار }
( عربی )

تفصیلات


عطر  عَطّار

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : عَطّاروں [عَط + طا + روں (و مجہول)]
١ - عطر بیچنے والا، عطر فروش، تیل پھلیل اور دوسری خوشبویات بیچنے والا۔
"مشک عطار کے تعارف کا محتاج نہیں ہوتا۔"      ( ١٩٢٥ء، وقار حیات (مقدمہ)، ٢٥ )
٢ - دوا فروش، یونانی دوائیں اور عرقیات بیچنے والا۔
"دکان دار سلیقہ سے بیٹھے ہوئے، پارچہ فروش چھاپے والے، ورق گر، ہزاز، صراف، جوہری، عطار اور پھر کھانے پینے کی دکانیں۔"      ( ١٩٨٤ء، زمیں اور فلک اور، ١١٠ )
  • گَنْدھی