عصمت فروشی

( عِصْمَت فِروشی )
{ عِص + مَت + فِرو (و مجہول) + شی }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عصمت' کے بعد فارسی سے ماخوذ حاصل مصدر، فروش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'عصمت فروشی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٤٢ء کو "سنگ و خشت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
١ - جسم بیچنے کا کام یا پیشہ، کسبی کا کام یا پیشہ۔     
 مے کشی، عصمت فروشی، عریانی، جُوا اک مہذب ملک کو کیا یہ سب آزادی نہیں     رجوع کریں:   ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ١٨٣ )