عصمت فروش

( عِصْمَت فِروش )
{ عِص + مَت + فِروش (و مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عصمت' کے ساتھ فارسی مصدر 'فروختن' کا حاصل مصدر 'فروش' لگانے سے مرکب 'عصمت فروش' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩١٥ء کو "فلسفہ اجتماع" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جسم بیچنے والی، کسبی، طوائف، رنڈی۔
"معبد زہرہ کی کنواریاں سب کی سب پاک باز رہی ہوں یا عصمت فروش اس سے بحث نہیں۔"      ( ١٩٦٦ء، نیاز فتح پوری شخصیت اور فکر و فن، ٣٣١ )