بالفاظ دیگر

( بَاَلْفاظِ دِیگَر )
{ بَاَل + فا + ظے + دی + گَر }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'الفاظ' اور فارسی اسم صفت 'دیگر' کے ملنے سے مرکب عددی 'الفاظ دیگر' کے ساتھ فارسی حرف جار 'ب' بطور سابقہ لگانے سے "بالفاظ دیگر" بنا۔ اردو میں ١٩٣٩ء میں "افسانہ پدمنی" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - دوسرے لفظوں میں، وہی بات دوسرے طریقے سے۔
"بالفاظ دیگر اس نے خود ہی بادشاہ کی اطاعت قبول کر لی تھی۔"      ( ١٩٣٩ء، افسانۂ پدمنی، ٨٩ )
  • in other words