دم کا مہمان

( دَم کا مَہْمان )
{ دَم + کا + مَہ (فتحہ م مجہول) + مان }

تفصیلات


فارسی زبان کے لفظ 'دم' کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ حرف اضافت 'کا' لگا کر آخر پر فارسی سے اسم جامد 'مہمان' لگایا گیا ہے۔ اس طرح یہ مرکب اضافی بنا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٣٨ء کو "چمنستان سخن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دمِ چند کا، بہت جلد جانے والا، وہ جس کی زندگی کی چند سانسیں باقی رہ گئی ہوں۔
"آخر اماں جان کا آخری وقت آن پہنچا، بڑی بوڑھیوں نے کہا اب کوئی دم کی مہمان ہیں۔"      ( ١٩٨٢ء، میری زندگی فسانہ، ٢٥٨ )