دمڑی

( دَمْڑی )
{ دَم + ڑی }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے اردو میں داخل ہوا۔ عربی رسم الخط میں استعمال ہونا شروع ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو ہاشمی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : دَمْڑِیاں [دَم + ڑِیاں]
جمع غیر ندائی   : دَمْڑِیوں [دَم + ڑِیوں (و مجہول)]
١ - پیسہ کا چوتھائی (یا آٹھواں) حصّہ، چھدام۔
 نائی نے پوچھا پیسہ یا ٹکا دمڑی یہ کیسی ہے میں قرباں گیا      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٠٤١ )
٢ - چوتھا حصّہ، چوتھائی۔ (نوراللغات)
٣ - پچیس کچے بیگھے۔ (ماخوذ : نوراللغات)
  • One - fourth or one-eight of a paisa (about three dams);  a nominal coin;  a farthing
  • a son;  a subdivision of land measure.