دو روزہ

( دو روزَہ )
{ دو (و مجہول) + رو (و مجہول) + زَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم صفت عددی 'دو' کے ساتھ فارسی سے اسم جامد 'روز' لگا کر 'ہ' بطور لاحقۂ صفت لگائی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
١ - دو دن کا؛ تھوڑی مدت کا، وہ چیز جس کی بقا کا زمانہ بہت تھوڑا ہو، عارضی، ناپائدار۔
 ہے مدت عمر بس دو روزہ گویا ندی کا سا پانی ہے کہ صحرا کی ہوا      ( ١٩٨٥ء، دست زرفشاں، ٤٤ )