دو رویہ

( دو رُویَہ )
{ دو (و مجہول) + رُو + یَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم صفت عددی 'دو' کے ساتھ فارسی اسم جامد 'رو' لگا کر 'یَہ' بطور لاحقۂ صفت لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - منافق، دغا باز، مکار، جس کے ظاہر اور باطن میں فرق ہو۔
"وہ لوگ . اہل نفاق اور دو رویہ ہیں کہ کہ ادھر زبان سے دوستی کا دعویٰ کرتے ہیں . اور ادھر تمہارے مخالفوں سے راہ و رسم رکھتے ہیں۔"      ( ١٨٣٨ء، بستان حکمت، ٢٩٣ )
٢ - دو رخ والا، دو مشابہ یا مختلف چہرے رکھنے والا۔
 چڑوں ہوں ہو بانات یا جو دو رویہ مری ریجھ ہے شے جو ہو ایک روٹی      ( ١٨١٨ء، اظفری، دیوان، ٢٦ )
متعلق فعل
١ - دونوں طرف، دونوں جانب۔
"دور دور تک پرانے مکانوں کی دو رویہ قطاریں پھیلی ہوئی تھیں۔"      ( ١٩٨٧ء، گلی گلی کہانیاں، ١٧ )