باحسن وجوہ

( بَاَحْسَنِ وُجُوہ )
{ بَ + اَح + سَنے + وُجُوہ }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم تفضیل 'احسن' اور اسم 'وجوہ' کے مرکب کے ساتھ فارسی حرف جار 'بَ' بطور سابقہ لگانے سے 'باحسن وجوہ' بنا اور بطور مرکب مستعمل ہوا۔ تحریری طور پر ١٩٠٩ء میں مکاتیب حالی میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - بڑے اچھے طریقے سے، بہت اچھی طرح، بڑی آسانی کے ساتھ۔
"مولانا کے بیش قیمت کتب خانے کی مدد سے اس مشکل کو باحسن وجوہ حل فرما سکیں گے۔"      ( ١٩٠٩ء، مکاتیب حالی، ١٠١ )