دو رنگی

( دو رَنْگی )
{ دو (و مجہول) + رَنْگی (ن غنہ) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت عددی 'دو' کے ساتھ فارسی سے اسم جامد 'رنگ' لگا کر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت و نسبت لگائی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "مینا ستونتی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - منافق، مکار شخص، دوہری چال کا۔
"بختیارک کو تو گالیاں دینے لگا کہ کیوں او منافق دورنگی مسلمان کی تعریفیں کرتا ہے۔"      ( ١٨٩١ء، طلسم ہوشربا، ٢٤٦:٥ )
٢ - دہری، دو طرح کی، منافقانہ۔
"دل میں کہا آپ مرے ساتھ دو رنگی چال چل رہے ہیں۔"      ( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ١٦٠:١ )
٣ - تلوّن، حالت یا صورت کی تبدیلی، ایک روش پر نہ رہنے کی کیفیت، دو رنگ کا ہونا۔
 چونکاہوں خواب سے ابھی محفل یار دیکھ کر سکتے میں ہوں دو رنگئی لیل و نہار دیکھ کر      ( ١٩٢٧ء، آیات وجدانی، ١٥٢ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - بیک وقت دو حالتیں ہونا، ذو معنویت، ابہام۔
 نہ کیوں ہو ہر بات میں دو رنگی دماغ رہتا ہے آسمان پر وہ شوخ مست شباب بھی ہے غرور حسن و جمال بھی ہے      ( ١٨٨٨ء، طلسم ہو شربا، ١٠:٣ )
٢ - ظاہر اور باطن ایک نہ ہونے کی حالت، منافقت، دو رویہ پن۔
 دورنگئی بت نا آشنا نے لوٹ لیا وفا کا بھیس بنا کر جفا نے لوٹ لیا      ( ١٩٦٢ء، فعان آرزو، ٦٩ )
٣ - شعبدہ بازی، فریب، دھوکا۔
"اگر یہی تہذیب ہے تو یہ ہم کو دورنگی اور مکر سکھاتی ہے۔"      ( ١٨٨٠ء، تہذیب الاخلاق، ٧٥ )
  • The property of having two colors;  capriciousness;  double-dealing
  • duplicity
  • deceit
  • hypocrisy.