دو زبان

( دو زَبان )
{ دو (و مجہول) + زَبان }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم صفت عددی 'دو' کے ساتھ فارسی اسم جامد 'زبان' لگایا گیا ہے۔ آخر پر 'ہ' بطور لاحقۂ صفت بھی لگایا جاتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٦٩ء کو "آخری گشت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - منافق مکار، فریبی، دھوکے باز۔
 جو دنیا میں رکھتے جو زباناں جو دو پیچھے کچھ کہیں اور آگے کچھ      ( ١٧٦٩ء، آخر گشت، ١٥٣ )
٢ - دو زبان والا، چری ہوئی زبان والا؛ قلم، سوسن؛ سانپ وغیرہ کی تعریف میں کہتے ہیں۔
"بادۂ جرأت کے مست نے افعی دو زبان کی سناں سے سینۂ صبر گلعذار کا تاک کے کمیت صرصر قدم کواڑا پورا وارکشیا۔"      ( ١٨٥٧ء، گلزار سرور، ٣٠ )
٣ - دو دھار والی تلوار، تیز تلوار یا تیز نیزہ وغیرہ۔
"لندھور کا گزر چل رہا ہے مالک کا نیزہ دو زبانہ تمام نیزہ داران عرب نیزہ بازی کر رہے ہیں۔"      ( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٣٢٤:٣ )
  • Double- tongued
  • deceitful;  forked-tongued.