دنیا گیر

( دُنْیا گِیر )
{ دُن + یا + گِیر }

تفصیلات


عربی زبان سے اسم مشتق 'دنیا' کے ساتھ فارسی مصدر 'گرفتن' سے فعل امر 'گیر' لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٩٦٦ء کو "روزنامہ جنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - عالم گیر، دنیا میں پھیلا ہوا، کائنات پر چھایا ہوا۔
"برطانیہ تک اس معاملے میں ساتھ نہیں دے رہا یہ دنیا گیر بدنامی رہی ایک طرف اور دوسری طرف روس و چین کی دوستی کا امکان ہے۔"      ( ١٩٦٦ء، جنگ، ٣٠، ٣:١٨١ )