دنبہ

( دُنْبَہ )
{ دُم (م بشکل ن) + بَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٩٥ء کو "دیپک پتنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - چربی یا چکنائی جو دنبے کی دم میں ہوتی ہے۔ (اسٹین کاس)
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : دُنْبی [دُم (م بشکل ن) + بی]
جمع   : دُنْبی [دُم (م بشکل ن) + بی]
جمع غیر ندائی   : دُنْبوں [دُم (م بشکل ن) + بوں (و مجہول)]
١ - مینڈھا جس کی دم چکی کے پاٹ کی طرح گول اور بھاری ہوتی ہے، چکی دار، مینڈھا۔
 دنبے کہاں نصیب کہ قربانیاں کریں دل میں ہزار شوق ہو مٹھی میں زر کہاں      ( ١٩٨٢ء، جنگ، کراچی، ١٢ اگست : ٣ )
٢ - دم، پونچھ، خصوصاً، مینڈھے کی دم۔ (اسٹین کاس)
  • Fat