اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - فراق، علیحدگی، جدائی، الگ ہونا۔
رہتی ہے چبھن دل میں جو ہو جاتی ہے دوری مل جائے مجھے اذن کہ جب چاہوں چلا آؤں
( ١٩٨٥ء، رختِ سفر، ٨٠ )
٢ - اختلاف، جھگڑا؛ تنازعہ؛ فصل، فاصلہ۔
"زبان کا مسئلہ حل ہونے پر دوسری دوریاں ختم ہوں گی۔"
( ١٩٦٩ء، وہ جسے چاہا گیا، ١٧٧ )
٣ - اجنبیت، بیگانگی۔
"میں نے زندگی بھر حتی الوسع . باپ بن کر نصیحت نہیں کی . پھر یہ دوری کس طرح عمل میں آئی۔"
( ١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ٢٢٧ )
٤ - [ تصوف ] معارف کیفیات پر شعور ہو جانے کو کہتے ہیں اور اس کو عالم تفرقہ اور دقابق بھی کہتے ہیں۔ (مصباح التعرف، 119)
٥ - [ فلسفہ ] تناظر، نظری، فاصلہ۔
"اگر یہ کہا جائے کہ ان کو خدا نے پیدا کیا ہے تو یہ استدلال دوری (چکرک) ہو گا اس لیے کہ یہی تو وہ امر ہے جو تم کو ثابت کرنا ہے۔"
( ١٩٤٥ء، تاریخ ہندی فلسفہ (ترجمہ)، ٣١٠:١ )