دوزخ

( دوزَخ )
{ دو (و مجہول) + زَخ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں فارسی سے ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعنیہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مؤنث - واحد )
١ - آگ کے وہ طبق جو گنہ گاروں کی سزا کے لیے مقرر کئے گئے ہیں مرنے کے بعد گنہگاروں کو عذاب یا سزا دینے کے لیے ان میں رکھا جائے گا۔
 استادِ ازل نے عقل دے کر یہ کہا لوح و قلم و ہشت و دوزخِ تبرا      ( ١٩٨٥ء، دستِ زرفشاں، ٦٥ )
٢ - [ مجازا ]  آدمی کا پیٹ، معدہ، شکم (بھوک کی وجہ سے)۔
"اس نے پیٹ کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ سب اس دوزخ کے واسطے ہے۔"      ( ١٨٨٤ء، قصص ہند، ٩٢:٢ )
٣ - [ تصوف ]  نفسِ امارہ، طبیعت انسانی کا وہ میلان جو بڑے کاموں کی طرف ہوتا ہے۔
"اشعار لاجنس، عشق کی جنت اور جنس کے دوزخ دونوں . سے عاری ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری حرکات، ١٧٥ )
  • Hell