دنیا ساز

( دُنْیا ساز )
{ دُن + یا + ساز }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'دنیا' کے ساتھ 'ساختن' مصدر سے فعل امر 'ساز' لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٥٢ء کو "دیوان برق" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - مطلب پرست، حیلہ و تدبیر سے اپنے کام بنانے والا۔
"اپنے ضمیر کو غیر ملوث رکھنا اور خدا کی شفاعت کا امید وار ہونا بہ نسبت دنیا کی رائے میں چالاک اور دنیا ساز ہونے کے بہتر ہے۔"      ( ١٩١١ء، باقیات، بجنوری، ١٠ )
٢ - بناوٹی باتیں کرنے والا ظاہر دار۔
"فیروز شاہ اکبر کی طرح ظاہر دار اور دنیا ساز نہیں ہے۔"      ( ١٩١٤ء، شبلی مقالات، ٢٢٥:٦ )