فعل متعدی
١ - دھات وغیرہ کو پگھلا کر سانچے میں ڈالنا اور چیزیں بنانا، سانچے کے ذریعے سے بنانا۔
"نستعلیق ڈھالنے کا آخری تجربہ ١٩٣٠ء میں برطانوی ہند کی سابق اسلامی ریاست حیدر آباد دکن میں کیا گیا۔"
( ١٩٨٤ء، تنقید و تفہیم، ٢٠ )
٢ - عائد کرنا، بات کسی اور کے سر ڈالنا، دوسرے پر رکھ کر طنز کرنا۔
غصہ سے کہنی ہوتی ہے جو بات بزم میں غیروں پہ ڈھال دیتے ہیں تم کو سنا کے ہم
( ١٩٢٤ء، ثمرہ فصاحت، ١٩٥ )
٣ - فروخت کرنا، سستا بیچنا۔
عطا کرو نقدِ بوسہِ لب کچھ احتیاج درم نہیں ہے جو دل کے گاہک ہو تو حسینو یہ مال سستے پہ ڈھالتے ہیں
( ١٨٧٨ء، سخنِ بے مثال، ٧٤ )
٤ - کسی رقیق چیز کو گرانا، ایک طرف سے دوسرے ظرف میں انڈیلنا، ڈالنا۔
ساقی مہ لقا نے جب خم سے سبو میں ڈھال دی مجلس مے میں چار سو شور اٹھا درود کا
( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانہ الہام، ١٧٧ )
٥ - [ مجازا ] جی سے گھڑنا، وضع کرنا۔
" "جو" سنسکرت "یو" سے (ی، کو، ج، سے بدل کر) ڈھالا گیا ہے۔"
( ١٩٧٢ء، اردو قواعد، ٩٤ )
٦ - کسی خالص حالت کے مطابق بنانا، کسی خاص وضع یا ڈھب پر لانا۔
"دوسرا . احکامِ شرعیہ کو اپنی خواہش کے موافق ڈھالتا رہتا ہے۔"
( ١٩٠٧ء، شعرالعجم، ٢٤٨:١ )
٧ - نشیب کی طرف کرنا، پھیر دینا، مائل کرنا۔
بختِ بد دیکھ سارے پرنالے اس کے معمار نے اُدھر ڈھالے
( ١٨١٠ء، کلیاتِ میر )
٨ - تکلیف دینا، نقصان پہنچانا، بگاڑنا۔
مل کے آنکھوں سے دوا نے تو مرا مرا گھر گھالا سچ کہہ اے دل کہ بھلا میں نے ترا کیا ڈھالا
( ١٧٣٤ء، حشمت، محمد علی (دو نایاب زمانہ بیاضیں، ٥٦ | ٦) )
٩ - متشکل کرنا، منضبط کرنا۔
"شائد یہ ادارہ (اے جی دل آ یعنی حساب دار اعلٰی محاصلِ پاکستان) ہے جو خود کفالت کی بنیاد پر بڑی خاموشی سے قومی زبان کو دفتری زبان میں ڈھالنے میں مصروف ہو۔"
( ١٩٨٦ء، قومی زبان کے بارے میں چند انٹرویو، ٢٣ )
١٠ - منطبق کرنا۔
"تمام عشقیہ مضامین امردوں اور سادہ رخوں پر ڈھالے گئے۔"
( ١٨٨٦ء، حیات سعدی، ٢٣٨ )
١١ - سکہ بنانا۔
"ٹیکسال میں جو شخص ١٦٣ گرین خالص چاندی لے جائے . اس کو ٹکسال روپیہ ڈھال کر دے گی۔"
( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٦٤ )
١٢ - [ ] چندہ جمع کرنا۔ (فرہنگِ آصفیہ)