ڈھلتی جوانی

( ڈَھلْتی جَوانی )
{ ڈَھل + تی + جَوا + نی }

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ فعل 'ڈھلنا' سے حالیہ ناتمام 'ڈھلتی' (جو بطور اسم بھی استعمال ہوتا ہے) کے ساتھ فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جوانی' ملانے سے مرکب توصیفی بنا (ڈھلتی صفت اور جوانی موصوف)۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٤ء کو "اودھ پنچ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - رُخصتِ شباب، اترتا شباب، ادھیڑ عمری کا آغاز۔
"ڈھلتی جوانی اور بڑھتی دھوپ کی طرح رانی صاحبہ آہستہ آہستہ سامنے آئیں۔"      ( ١٩٣٤ء، اودھ پنچ، ١٩، ٩:١٢ )