ڈھیر سارا

( ڈھیر سارا )
{ ڈھیر (ی مجہول) + سا + را }

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم | صفت 'ڈھیر' کے ساتھ پراکرت سے ماخوذ صفت 'سارا' ملانے سے مرکب توصیفی بنا (ڈھیر موصوف اور سارا صفت)۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٦٢ء کو 'ساقی' میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت مقداری ( مذکر )
١ - بکثرت، بہت سا۔
"نبض نے محنت کش مزدور طبقے میں اپنی شناخت کروائی . اور ان کی جھولیوں میں ڈھیر سارے دکھوں کو کم کرنے کی کوششیں کیں۔"      ( ١٩٨٧ء، روزنامہ جنگ، کراچی، ٢٠ نومبر، جمعہ ایڈیشن )