ڈھیری

( ڈھیری )
{ ڈھے + ری }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم | صفت 'ڈھیر' کے آخر پر 'ی' بطور لاحقۂ تصغیر لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٠١ء کو "کلیاتِ میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : ڈھیرِیاں [ڈھے + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : ڈھیرِیوں [ڈھے + رِیوں (و مجہول)]
١ - کسی چیز کا چھوٹا سا ڈھیر، روپے، غلے وغیرہ کا انبار۔
"جو آدمی سات کنکریوں کی ڈھیری پوری کرتا ہے وہ جیت جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، ماڈل کمپیوٹر بنائیے، ١٠٦ )
٢ - گاؤں یا جاگیر وغیرہ کی پیداوار کا حصہ۔ (پلیٹس)
٣ - کمائی، دولت۔
"جس کی ڈھیری میں بداہے اس کی ڈھیری میں کھائیں گے۔"      ( ١٩٥٩ء، محمد علی ردولوی، گناہ کا خوف، ٩٧ )
٤ - [ کنایۃ ]  قبر
"جس وقت پڑوس کی مسجد سے مغرب کی اذان کی آواز آئی تو ہم اس عظیم انسان کی ڈھیری پر فاتحہ پڑھ رہے تھے۔"      ( ١٩٦٢ء، گنجینۂ گوہر، ١٨٧ )
٥ - ہجوم، مجمع، بہتات۔
"ہنکارتی ہوئی جب وہ بچے اور بنو کو لے کر پہنچیں تو ان کے پیچھے لونڈوں کی ڈھیری لگی ہوئی تھی۔"      ( ١٩٦٦ء، دو ہاتھ، ٣١٩ )
٦ - ڈھیرا کی تانیث : وہ شخص جس کی آنکھ کج ہو اور اسے ایک کے دو نظر آتے ہوں، احوال، بھینگی۔
 ایک کو نادان دو دیکھے ہے ہم تو ایک ہی وہ تو ڈھیرا ہے ہماری آنکھ کچھ ڈھیری نہیں      ( ١٨٥٨ء، کلیاتِ تراب، ١٣٩ )
٧ - [ مجازا ]  دانہ دُنکا؛ دانوں کی بکھیر۔
"صبح و شام چرتے چُگتے پھرا کرتے ہیں ان کو ڈھیری ڈال کر جالی سے پکڑتے ہیں۔"      ( ١٨٩٧ء، سیرپرند، ٢٠٤ )
٨ - اکھاڑے کی مینڈ۔
"بوڑھا پہلوان اکھاڑے کی ڈھیری پر بیٹھا . نئے پٹھوں کو داؤ پیچ بڑے کامیاب بتاتا ہے۔"      ( ١٩٧٣ء، اوراق، مارچ، اپریل، ٢٦٧ )
٩ - پہاڑی، ٹیلا، چٹان وغیرہ۔
"اچانک بھائی جان بولے ہم نیلی ڈھیری پر کس وقت پہنچیں گے چاچا نورے?"      ( ١٩٧٦ء، نیلا پتھر، ٦٧ )
١٠ - ایسی دلدلی زمین یا ایسی پولی زمین جو پانی پڑنے سے نیچے کو بیٹھے، ایسی زمین کے لئے کھیتی مفید نہیں ہوتی۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 71:6)
١١ - "سفید چتّی دار سیاہ رنگ کا قیمتی پتھر جس سے نگ عموماً اور قبریں خصوصاً بنائی جاتی ہیں۔"
  • A small heap
  • a heap;  a share in a village or estate
  • subdivision of Patti.