بحق

( بَحَق )
{ بَحَق }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم حق کے ساتھ فارسی حرف جار 'بَ' بطور سابقہ لگانے سے 'بحق' مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے اور گاہے بطور اسم صفت بھی مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - برحق، بجا، سچا۔
 برحق کہے بحق کہے یا مستحق کہے ناحق کی بحث کیا وہی حق ہے جو حق کہے      ( ١٩١٣ء، شمیم، مرثیہ، ١١ )
متعلق فعل
١ - طفیل میں، وسیلے سے۔
 الٰہی بحق نبی کریم عطا کر اسے حسن خلق عظیم      ( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٣٦٣ )
٢ - (کسی کے) فائدے میں، جیسے : بحق سرکار، بحق مدعی۔
"وہ آپ کو تاؤ دلانے کے لیے لاکھ برا بھلا کہے . حرکت نہ کیجیے، منہ سے ہو سکے تو ڈانٹتے رہیے، لیکن حرکت کی نہیں کہ آپ بحق گورنمنٹ ضبط۔"      ( ١٩٤٠ء، مضامین ملا رموزی، ٨١ )