ڈھولکی

( ڈھولْکی )
{ ڈھول (و مجہول) + کی }
( پراکرت )

تفصیلات


ڈھول  ڈھولَک  ڈھولْکی

پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'ڈھولک' کے آخر پر 'ی' بطور لاحقۂ تصغیر و فاعلیت لگانے سے بنا جو اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧٧٨ء کو "گلزارِ ارم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : ڈھولْکِیاں [ڈھول (و مجہول) + کِیاں]
جمع غیر ندائی   : ڈھولْکِیوں [ڈھول (و مجہول) + کِیوں (و مجہول)]
١ - چھوٹا ڈھول۔
"بخشا کا ایک جوڑی دار، جو ڈھولکی بجاتا تھا . کراچی میں گمنامی کی موت مر گیا۔"      ( ١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ٤٢ )
٢ - ڈھول بجانے والا۔