ڈھولی

( ڈھولی )
{ ڈھو (و مجہول) + لی }
( پراکرت )

تفصیلات


ڈھول  ڈھولی

پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'ڈھول' کے آخر پر 'ی' بطور لاحقۂ فاعلیت لگانے سے بنا جو اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم فاعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨١ء کو "مجموعہ ہندی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : ڈھولِیوں [ڈھو (و مجہول) + لِیوں (و مجہول)]
١ - ڈھول بجانے والا، طبل نواز۔
"اپنے سپاہیوں اور سردار کو قلعے کے اس قدر قریب بڑھے دیکھ کر نیچے ڈھولیوں نے زور زور سے ڈھول پیٹنے شروع کر دیئے۔"      ( ١٩٥٧ء، طوفان کی کلیاں، ٤٩٦٦ )