دودھیا

( دُودِھیا )
{ دُو + دِھیا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے ماخوذ لفظ 'دودھ' کے ساتھ 'یا' بطور لاحقۂ نسبت لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٢٤ء کو "فسانۂ عجائب" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
١ - دودھ سے بھرا ہوا، رسیلا، دودھ دار۔
 اسی عذاب میں بھوک در بدر ڈولا کمر پہ دودھیا بھٹوں کا ڈال کر جھولا      ( ١٩٢١ء، پتنی پرتاب، ١٩١٠ء )
٢ - [ کبوتر بازی ]  کبوتروں کا ایک رنگ۔
"رنگ کبوتروں کے یہ ہیں . دودھیا . پیازی یا ہو وغیرہ۔"      ( ١٨٧٢ء، رسالہ سالوتر، ٥١:٢ )
٣ - سفیدی لیے ہوئے، سفیدی مائل۔
"چکنائیاں اب ایک دودھیا رنگ کے شیرے کی صورت اختیار کر لیتی ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، حیاتیات، ١٦٣ )
٤ - ایک طرح کا بلور جس کے رنگ بدلتے رہتے ہیں، سفید دودھیا شیشہ۔
"میں اس زمانے میں دودھیا کا کام کرتا تھا اس لیے فوتو کے کام سے دلچسپی نہ تھی۔"    ( ١٩٤٠ء، معدنی دباغت، ٤٢ )
٥ - دودھ جیسی سفیدی آمیز ٹھنڈک۔
 تیری دودھیا چاندنی راتیں من کو کریں سرشار پھول پھبکتے، گنج گھنے اور پیڑ ترے چھتنار    ( ١٩٨٥ء، درپن درپن، ٤٢ )
٦ - سفید براق سانپ جو اندھیرے میں بھی نظر آتا ہے۔
"دودھیا اژدر، شب رنگ . اور نہ جانے کیا کیا نام بتاتے تھے۔"      ( ١٩٦٦ء، انجام، کراچی، ٢٢ مئی، ٣ )
٧ - کچا، ہرا، سبز۔ (جامع اللغات)
  • containing
  • or yielding milk;  milk-white
  • white
  • pure;  young
  • juicy
  • tender green