فعل متعدی
١ - تھامنا، پکڑنا، روکنا، گرنے نہ دینا۔
"مینڈک کا ڈھانچہ ہڈیوں اور غضروف سے تشکیل پاتا ہے اس کی وجہ سے مینڈک کی شکل ہمیشہ قائم رہتی ہے یہ تمام جسم کو سنبھالتا ہے۔"
( ١٩٨١ء، اساسی حیوانیات، ١٤٣ )
٢ - دیکھ بھال کرنا، دستگیری کرنا، سہارا دینا۔
"اگر میدان جنگِ میں مارا گیا تو پھر میری بیوی اور بچے کو کون سنبھالے گا۔"
( ١٩٣٥ء، آغا حشر، اسیرِ حرص، ٢٨ )
٣ - نادرست چیز کو درست کرنا، سنوارنا۔
اگرچہ خطا ہے تو مجہ توں سنبھال کہ یاں سب خطا، بے خطا ذوالجلال
( ١٦٤٥ء، قصۂ بے نظیر، ٢٦ )
٤ - قابو میں لانا۔
ساقی کی چشم مست پہ مشکل نہیں نگاہ مشکل سنبھالنا ہے دل بیقرار کا
( ١٩٢٧ء، شاد عظمی آبادی، میخانۂ الہام، ٢١ )
٥ - ہوش و حواس برقرار رہنا۔
دیوانہ ہوکے کوئی پھاڑا کرے گریباں ممکن نہیں کہ دامن وہ بے خبر سنبھالے
( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ١٩٧ )
٦ - اکٹھا کرنا، سمیٹنا۔
"اگر مرد شکار کرتا تھا، تو عورت شکار کے سنبھالنے میں مدد کرتی تھی۔"
( ١٩١٦ء، گہوراۂ تمدن، ٦٧ )
٧ - وار کرنے کو اٹھانا، تولنا (تلوار وغیرہ)۔
دل بچا تیغ نظر سے مگر اب خبر نہیں تیرے دنبالے نے بھالا جو سنبھالا اپنا
( ١٨٩٢ء، مہتاب داغ، ٤٦ )
٨ - ہاتھ میں لینا، اختیار کرنا۔
"پریم شنکر نے اپنا بقچہ سنبھالا اور باہر چلے۔"
( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٢٠٠:١ )
٩ - اہتمام کرنا، انتظام کرنا۔
"کارخانۂ عالم کا بنانے والا اور سنبھالنے والا وہی ہے۔"
( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١٠:١ )
١٠ - برادشت کرنا۔
دل سنبھالے کیا ترے سرمہ کے دنبالہ کی جھوک اپنے ترکِ چشم ہی سے پوچھ اس بھالے کی جھوک
( ١٨٣٨ء، شاہ نصیر، چمنستانِ سخن، ٩٥ )
١١ - گننا، شمار کرنا۔
"یہ روپیہ سنبھال لو۔"
( ١٩٢٩ء، نوراللغات، ٢٩٢:٣ )
١٢ - مرض بڑھنے نہ دینا، عارضی طور پر اچھا کر دینا۔ (ماخوذ: نوراللغات)