فعل لازم
١ - اٹھنا۔
یہ کس حسرت زدہ کے قتل پر خنجر سنبھلتا ہے کہ آنسو ڈبڈباتے ہیں ابھی سے چشم جوہر میں
( ١٨٩٩ء، دیوانِ ظہیر، ١٣٣ )
٢ - اصطلاح ہونا، ترقی کی جانب گامزن ہونا۔
"قحط کے اثروں سے خلقت نے بتدریج سنبھلنا شروع کیا تھا۔"
( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٩ )
٣ - گرنے سے بچنا، محفوظ ہونا۔
یہ کس راہِ مشکل پہ ہم چل رہے ہیں پھسلنا بھی مشکل سنبھلنا بھی مشکل
( ١٩٨٧ء، رئیس امروہوی (جنگ، کراچی، ١١ اگست، ٣) )
٤ - افاقہ ہونا، آرام پانا، بہتر ہونا۔
ہاں التفاتِ یار سے بیمار جاں بلب اچھا تو کیا ہوا ہے مگر کچھ سنبھل گیا
( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ١٠٣ )
٥ - قابو میں آنا۔
مگر زور مستی سے چلتا نہیں ہوا میں دوپٹہ سنبھلتا نہیں
( ١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٣٣٣ )
٦ - اصطلاح قبول کرنا، عبرت پکڑنا۔
"میرے پر جوش وعظ کے اثرات سے سنبھلنے کے بعد وہ مجھ سے کہنے لگے کہ تم اس کتاب کو جسے میں نے ابھی ختم کیا ہے، پڑھو۔"
( ١٩٨٥ء، حیاتِ جوہر، ١٢١ )
٧ - خراب حالات سے دو چار ہونے کے بعد ان سے بچنے کے لیے کوشش کرنا، برے حالات سے بچنا۔
"انہوں نے قدم قدم پر ایسی ٹھوکریں کھائی ہیں جن کے سنبھلنے کی کوشش تو وہ کرتے ہیں۔"
( ١٩٨٧ء، جنگ، کراچی، ٢٨ اگست، ١١ )
٨ - قرار آنا، سکون ملنا، مطمئن ہونا۔
"باپ کے الفاظ سن کے . پھوٹ پھوٹ کے رونے لگی . وہ کچھ اس درجہ نا امید ہو گئی تھی، کہ کسی طرح نہ سنبھلی۔"
( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٢٢٠ )
٩ - برادشت کرنا، ہوش برقرار رکھنا۔
"لاکھ سنبھلنے کی کوشش کرتا مگر دل اندر سے پھٹا جاتا تھا۔"
( ١٩١٩ء، جوہرِ قدامت، ١٧٠ )
١٠ - موجود ہونا، قائم رہنا، برقرار رہنا۔
"آٹھ سیارے یعنی مریخ، زحل، عطارد وغیرہ کششِ آفتاب سے سنبھلے ہوئے اپنے مقام پر اس قضائے لامحدود میں گردش کر رہے ہیں۔"
( ١٩٢١ء، القمر، ٢٢ )