ڈھانا

( ڈھانا )
{ ڈھا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ مصدر ہے جو اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ اپنے اصل معنوں میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٧٥ء کو "نوطرزِ مرصع" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - گرانا، منہدم کرنا، برباد کرنا۔
 گرم رفتار سبک سیر کے رہوارِ حیات آرزؤں کے گھروندں کو یہ ڈھادے نہ کہیں      ( ١٩٨٢ء، میں ساز ڈھونڈتی رہی، ٩٥ )
٢ - مچانا، برپا کرنا (آفت، مصیبت وغیرہ)۔
 ارے اور ظلمِ بے جا ڈھانے والے اہلِ ایماں پر خدارا اک نظر انجامِ عبرتباکِ یوناں پر      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٨٨ )
٣ - ناتواں بنانا جیسے: بخار نے ڈھا دیا، مضمحل کرنا، طاقت توڑنا۔ (فرہنگِ آصفیہ)
٤ - پٹکنا، دے مارنا، پچھاڑنا، جیسے : ایک پہلوان نے دوسرے پہلوان کو ڈھا دیا۔ (فرہنگِ آصفیہ)