تفصیلات
سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم فاعل 'ڈھیٹ' کے آخر پر 'ا' زائد لگا کر اس کے بعد 'ئی' بطور لاحقہ اسمیت لگانے سے بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بے باکی، دیدہ دلیری۔
"ڈھٹائی اور عذرِ لِنگ کے سہارے جیسے شبراتی نے بات بدلنا چاہی۔"
( ١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٢٤ )
٢ - بے حیائی، بے شرمی، شوخی۔
"آنکھوں میں آنکھیں ڈالے یونہی ڈھٹائی کے ساتھ سامنے سے نکلے جاتے۔"
( ١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٢٩ )
٣ - گُستاخی، بے ادبی۔
"اس ڈھٹائی پر تن بدن میں آگ ہی تو لگ گئی۔"
( ١٩٨٤ء، کیمیا گر، ١١٧ )
٤ - ضِد، ہَٹ، اَڑ۔
"اس میں ڈیلٹا کا ایک آدھ پودا ہی رہ گیا جو بڑی ڈھٹائی سے اس کی یاد کو قائم رکھنے پر مُصر تھا۔"
( ١٩٤٧ء، زندگی، نقاب، چہرے، ٢١ )