ڈھیلا

( ڈھیلا )
{ ڈھے + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'دل' سے ماخوذ اسم 'دالا' کے متبادل املا 'ڈالا' کی ایک شکل ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "رسالہ فقہ دکنی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : ڈھیلے [ڈھے + لے]
جمع   : ڈھیلے [ڈھے + لے]
جمع غیر ندائی   : ڈھیلوں [ڈھے + لوں (و مجہول)]
١ - مٹی کا ٹکڑا، پتھر یا اینٹ وغیرہ کا چھوٹا ٹکڑا، کلوخ، غلہ۔
"زمین میں ہل بہت گہرا چلائیے اگر ڈھیلے زیادہ بڑے ہوں تو رولر چلا کر انہیں توڑیں۔"      ( ١٩٧٦ء، گنے کی کاشت، ٥ )
٢ - مردم چشم، آنکھ کی پتلی۔
"اپنی ایک آنکھ کا ڈھیلا اپنی ہتھیلی پر رکھ کر حضور اکرمۖ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ٤٣٣ )
٣ - سونے چاندی کا ڈلا۔ (نوراللغات)
٤ - گُڑ نمک وغیرہ کا جما ہوا ٹھوس ٹکڑا۔
"کپڑے دھونے کے لئے کام میں آنے والی ازکار رفتہ سجّی کے ڈھیلے میں بھی مل جاتے ہیں۔"      ( ١٩٨٧ء، صحیفہ، جولائی تا ستمبر، ٥٥ )
  • تودَہ
  • بَٹّا