ڈھیلا ڈھالا

( ڈِھیلا ڈھالا )
{ ڈھی + لا + ڈھا + لا }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ صفت 'ڈِھیلا' کے ساتھ 'ڈھالا' تابع مہمل لگانے سے مرکبِ تکراری بنا۔ جو اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٨٠ء کو "نیرنگِ خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - بہت کھلا ہوا، کشادہ؛ (مجازاً) آرام دہ (عموماً کپڑوں کے لئے مستعمل)
"وہ اس وقت ڈھیلا ڈھالا سفید کرتا پہنے ہوئے تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، جانگلوس، ١٩٥ )
٢ - کمزور، ناقص، ضعیف۔
"ایک وسیع اور ڈھیلا ڈھالا جتھا جس میں کاوش کرنے والے اور ہارنے والے سبھی موجود ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، فکشن، فن اور فلسفہ، ٢٠٦ )
٣ - پُھس پُھسا، بے مزا۔
"اسپنسر کا طرزِ بیان نہایت ڈھیلا ڈھالا ہے۔"      ( ١٩٦٣ء، اصولِ اخلاقیات، ٩٤ )
٤ - تھکا ہوا، بوجھل، سست۔
"شام بڑے ڈھیلے ڈھالے قدم رکھتا آشرم کو جانے والی سڑک پر چل رہا تھا۔"      ( ١٩٥٦ء، آگ کا دریا، ٨٠ )