دور کے ڈھول

( دُور کے ڈھول )
{ دُور + کے + ڈھول (و مجہول) }

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم صفت 'دور' کے ساتھ حرف اضافت 'کے' اور سنسکرت سے ماخوذ لفظ 'ڈھول' لگا کر مرکب اضافی بنایا گیا ہے۔ اس میں 'دور' مضاف الیہ اور 'ڈھول' مضاف ہے۔ اردو میں ١٨٩٣ء کو "انشائے داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
١ - [ مجازا ]  دور کی آواز؛ رسائی سے دور خوشی یا رونق۔
"ہندوستان کو تو اپنی طرف سے پہلے بھی مایوسی تھی لیکن مصر و شام و ایران دور کے ڈھول تھے۔"      ( ١٩٠٦ء، مقالات شبلی، ٦٩:٨ )