بخیر

( بَخَیْر )
{ بَخَیْر (ی لین) }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خیر' کے ساتھ فارسی حرف جار بطور سابقہ لگنے سے 'بخیر' مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٨٠٢ء میں "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - اچھی طرح، بھلائی سے، خیریت و عافیت سے، بسلامتی۔
 بشر کو عاقبت کار کا خیال رہے بخیر دیکھئے اپنا مآل ہو کہ نہ ہو    ( ١٨٧٢ء، عاشق، فیض نشان، ١٦٥ )
٢ - نیکی کے ساتھ بھلائی کے ساتھ۔
"ہم نہ ترک دنیا کر سکتے ہیں نہ ترک عقبٰی، دونوں جہاں بخیر رہنا چاہئیں۔"    ( ١٩٤٩ء، نکتۂ راز، ٦٥ )
٣ - ناممکن، دشوار، محال۔
 ہوتا تھا اس کے ڈر سے غزالوں کا حال غیر الحق سپاہ شر اسے روکے تو یہ بخیر      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٨٢:٢ )
٤ - خدا خیریت سے رکھے۔
 یاد ماضی بخیر کیوں اے موت اٹھ رہا ہے یہ شور ماتم کیا      ( ١٩٤٦ء، کلیات فانی، ٧٦ )
  • attended with good
  • in welfare
  • well
  • in safety;  for good
  • to a good end or purpose;  in peace and safety