دور رس

( دُور رَس )
{ دُور + رَس }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم صفت 'دور' کے ساتھ فارسی مصدر 'رسیدن' سے فعل امر رس بطور اسم فاعل لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے "فلسفۂ نتائجیت (ترجمہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - دور تک اثرانداز ہونے والا۔
"ہماری جدید نثر و نظم پر انگریزی زبان کے اسالیب کا جو اثر پڑا ہے وہ بھی بہت واضح اور دور رس ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، ترجمہ : روایت اور فن، ١٥٥ )
٢ - نکتہ ور، معاملہ کی تہ کا۔
"کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ ابن انشا نے کام کرتے کرتے کوئی دور رس بات کہہ دی۔"      ( ١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ٣٤ )